فیس بک اردو دکھی شعری 



تیری الفت میں ہم صنم بہے گئے۔
زندہ گی کے غم ہم صنم سہے گئے ۔
پیار جو تم سے کیا تھا ہم نے صنم ۔
اس پیار کے افسانے ادھورے رہے گئے ۔
بہت کچھ سوچا تھا ہم نے تیرے لئیے۔
ہر سوچ کے بخیئے یوں ادھیڑے گئے ۔
🖤🖤🖤🖤🖤

ہم دوستوں کو اپنا دوست رکھتے ہیں ۔
ہر کسی سے دل لگایا نہیں کرتے ہیں ۔

🖤🖤🖤🖤🖤

یہ حسین چہرے یوں ہی بھلایا کرتے ہیں ۔
کھیلتے ہیں، کھیل بعد توڑ جایا کرتے ہیں ۔

🖤🖤🖤🖤🖤

کسی سے شکوہ نہیں ، کسی سے کوئ گلہ ہی نہیں ۔
یوں ہی دنیا میں آیا ساجد، جسے پیار ملا ہی نہیں ۔

🖤🖤🖤🖤🖤

لے لے کر نام تیرا دھڑکنوں کو یوں سنایا ۔
میری دھڑکنوں میں تیرا نام یوں سمایا ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

دل بھی اداس ہے آنکھوں میں بھی پیاس ہے ۔
دیدار کرا دے اے صنم توہی تو میرا خاص ہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

میری یادوں سے نہ نکل سکی وہ میری جان ۔
جو آج بھی خوابوں خیالوں میں چھائ ہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

تم جو پکارو ساجد سماعت واجب ۔
قدم رقصاں میری جان تیری جانب ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

آج کے دن تجھے میری جان مبارک ہو ۔
دعا ہے میری کھلا چہرہ سلامت ہو ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

ایک بار تم نے کچھ سنایا تھا ۔
تمہیں یاد ہے یہ کلام کس کا تھا ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

دیدار ہو جائے تیرا، گلی کا چکر لگا لیتا ہے ۔
ساجد گدا گر نہیں، یوں ہی سدا لگا لیتا ہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

رم جھم یہ بارش یہ بارش کا پانی ۔
رحمت خدا وندی یہ محبت کی نشانی ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

مرد عورت کے لئیے زندگی کا سہارا ہوتا ہے ۔
جو محبت عزت دے وہ جنت کا گہوارہ ہوتا ہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

تمہارے ملنے کا ہم کو انتظار ہے ۔
ہمارے دل میں تمہارا ہی پیار ہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

انجانے ہی ملتے ہیں تو پروانے ہوتے ہیں ۔
جاننے والے کہاں ساجد دیوانے ہوتے ہیں ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

محبت تجھے ملتی رہے زمانے میں ۔
سدا مسکراتی رہو اپنے گھرانے میں ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

ان آنکھوں میں بس دھندلا سا نقش رہ گیا ہے ۔
آنسوؤں میں بہتے بہتے کچھ عکس رہ گیا ہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

وہ ستم ڈھاتے رہے ہم ستم سہتے رہے ۔
جسم کے ہر حصے سے اسے اپنا تے رہے ۔
نکال کر باہر دروازے پہ تالا لگا گئے ۔
ہم چوکیدار بن کے وفا نہباتے رہے ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

بیوقوف ایک ہی مسکان پہ لٹ جاتے ہیں ۔
ٹھوکریں کھا کے آخر پھر سنبھل جاتے ہیں ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

کان میں جھمکا چاند سا چہرہ ۔
کوئی تو آئے گا باندھ کے سہرہ ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

میں صدقہ دیتا رہتا ہوں، نہیں ہے رابطہ لیکن
وہ اکثر اس مہینہ میں بہت بیمار رہا کرتی تھی ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

کیڈے سوہنے او تسی، ایے ہا گل ویکھ کے شرمی گئے آں ۔
ڈیکھ کے فوٹو تئینڈا چپ کر کے بہہ گئے آں ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

یہ کیسا کالج کا نشہ میں عجب خمار میں ہوں ۔
توں آ کے جا بھی چکی ہے میں انتظار میں ہوں ۔


🖤🖤🖤🖤🖤

یہ دسمبر ہی مجھے عزیز ہے یہاں جی تو لونگا قرار سے ۔
مجھے تم چمن میں نہ لے چلو میں ڈر رہا ہوں بہار سے ۔

🖤🖤🖤🖤🖤






Post a Comment

Previous Post Next Post